یورک ایسڈ (Uric Acid) جسم میں موجود ایک قدرتی مادہ ہے جو خلیات کے ٹوٹنے اور خوراک کے ہضم ہونے کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یورک ایسڈ بنیادی طور پر پیورینز (Purines) کی خرابی کے نتیجے میں بنتا ہے۔ پیورینز قدرتی طور پر ہمارے جسم میں موجود ہوتے ہیں اور کچھ خوراکوں میں بھی پائے جاتے ہیں، جیسے گوشت، مچھلی، اور دالیں۔
جب پیورینز ٹوٹتے ہیں تو یورک ایسڈ پیدا ہوتا ہے، جو خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ گردوں کے ذریعے چھانا جاتا ہے اور پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہو جاتا ہے۔
یورک ایسڈ کا نارمل لیول
جسم میں یورک ایسڈ کا ایک خاص لیول نارمل سمجھا جاتا ہے۔ مردوں کے لیے 3.4 سے 7.0 ملی گرام/ڈیسی لیٹر اور عورتوں کے لیے 2.4 سے 6.0 ملی گرام/ڈیسی لیٹر کا لیول عام طور پر مناسب سمجھا جاتا ہے۔ اگر یہ لیول زیادہ ہو جائے تو اسے ہائپریوریسیمیا (Hyperuricemia) کہا جاتا ہے، جو مختلف طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
یورک ایسڈ کی زیادتی کے اثرات
اگر جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہو جائے اور یہ گردوں سے مناسب طور پر خارج نہ ہو، تو یہ جوڑوں میں جمع ہو سکتا ہے اور گٹھیا (Gout) جیسی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ گٹھیا ایک تکلیف دہ حالت ہے
جس میں جوڑوں میں سوزش اور درد ہوتا ہے، خاص طور پر پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ میں۔ اس کے علاوہ، یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار گردے کی پتھری کی تشکیل کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ پتھری گردوں میں تکلیف، پیشاب میں خون، اور دیگر مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
یورک ایسڈ بڑھنے کی وجوہات
یورک ایسڈ کی زیادتی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے:
خوراک: گوشت، مچھلی، اور زیادہ پیورین والی خوراک کا زیادہ استعمال۔
گردوں کی کارکردگی میں کمی: اگر گردے یورک ایسڈ کو مؤثر طریقے سے خارج نہ کر سکیں تو اس کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔
موٹاپا: وزن کی زیادتی یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھا سکتی ہے۔
ادویات: کچھ خاص ادویات یورک ایسڈ کی مقدار بڑھا سکتی ہیں، جیسے ڈائیوریٹکس۔
دیگر بیماریاں: جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور میٹابولک سنڈروم۔
یورک ایسڈ کی کمی
زیادہ یورک ایسڈ کے علاوہ، اس کی کمی بھی مسائل پیدا کر سکتی ہے، لیکن یہ کم ہی ہوتی ہے۔ یورک ایسڈ کی کم سطح عموماً کوئی خاص طبی مسائل پیدا نہیں کرتی، لیکن اس کی وجہ جسم میں غذائی قلت یا بعض بیماریوں کا ہونا ہو سکتا ہے۔
یورک ایسڈ کا علاج
یورک ایسڈ کی سطح کو متوازن رکھنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
پانی کا زیادہ استعمال: زیادہ پانی پینے سے یورک ایسڈ جلد خارج ہو جاتا ہے۔ پیورین سے بھرپور غذا محدود کریں ۔ وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے باقاعدہ ورزش کریں ۔
نتیجہ
یورک ایسڈ جسم کے قدرتی عمل کا ایک حصہ ہے، لیکن اس کی زیادتی یا کمی مختلف مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ صحت مند طرز زندگی، متوازن غذا، اور مناسب علاج کے ذریعے یورک ایسڈ کی سطح کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے، جو صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے۔